Wednesday, February 26, 2025

Education: 2nd. Sem Education: Group - C, Unit - 2

 Education: Group - C, Unit - 2


(a) What is development? What are the characteristics of this process? What is the relationship between growth and development? (2+3+5)


جواب:

ترقی (Development) سے مراد وہ مسلسل عمل ہے جس کے ذریعے جسمانی، ذہنی، سماجی اور جذباتی پہلوؤں میں بہتری اور تبدیلی آتی ہے۔


خصوصیات:


1. یہ ایک مسلسل اور بتدریج عمل ہے۔



2. یہ جسمانی، ذہنی، جذباتی اور سماجی پہلوؤں پر مشتمل ہوتا ہے۔



3. یہ ماحولیاتی اور وراثتی عوامل سے متاثر ہوتا ہے۔



4. ہر فرد میں ترقی کی رفتار مختلف ہو سکتی ہے۔



5. ترقی کے مختلف مراحل ہوتے ہیں جیسے بچپن، بلوغت اور جوانی۔




نشوونما اور ترقی کا تعلق:

نشوونما (Growth) جسمانی تبدیلیوں جیسے قد، وزن اور اعضاء کی ساخت میں اضافے سے متعلق ہے، جب کہ ترقی (Development) ایک وسیع تر تصور ہے جو ذہنی، سماجی اور جذباتی بہتری کو بھی شامل کرتا ہے۔ نشوونما ترقی کا ایک جزو ہے، لیکن ترقی میں سیکھنے، تجربات اور رویے کی تبدیلیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔



---


(b) What is meant by Infancy? State the developmental characteristics of Infancy? (2+8)


جواب:

شیرخوارگی (Infancy) زندگی کا ابتدائی مرحلہ ہوتا ہے جو پیدائش سے تقریباً دو سال کی عمر تک جاری رہتا ہے۔


شیرخوارگی کی ترقیاتی خصوصیات:


1. جسمانی نشوونما تیزی سے ہوتی ہے، قد اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔



2. حواس (سماعت، بصارت، چکھنے، چھونے) میں بہتری آتی ہے۔



3. بچہ آہستہ آہستہ گرد و پیش کے ماحول کو پہچاننے لگتا ہے۔



4. جذباتی وابستگی پیدا ہونے لگتی ہے، خاص طور پر ماں سے۔



5. بنیادی زبان کی مہارتیں جیسے آوازیں نکالنا اور مسکرانا ظاہر ہوتی ہیں۔



6. بچہ آہستہ آہستہ رینگنے، بیٹھنے اور چلنے کی کوشش کرتا ہے۔



7. سماجی تعلقات کی ابتدا ہوتی ہے، جیسے والدین کے چہروں کو پہچاننا۔



8. بچے میں انا (Ego) اور خودمختاری کا احساس پیدا ہونے لگتا ہے۔





---


(c) What do you mean by adolescence? Discuss the features of physical and mental development during adolescence? (2+4+4)


جواب:

بلوغت (Adolescence) وہ مرحلہ ہے جو بچپن کے بعد آتا ہے اور تقریباً 12 سے 19 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے، اس دوران جسمانی اور ذہنی تبدیلیاں تیزی سے واقع ہوتی ہیں۔


جسمانی ترقی کی خصوصیات:


1. قد اور وزن میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔



2. جنسی خصوصیات (Secondary Sexual Characteristics) ظاہر ہونے لگتی ہیں۔



3. ہارمونی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں، جو جذبات اور رویے کو متاثر کرتی ہیں۔



4. عضلات اور ہڈیوں میں مضبوطی آتی ہے۔




ذہنی ترقی کی خصوصیات:


1. تجزیاتی اور منطقی سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔



2. یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔



3. خود اعتمادی اور خود آگاہی میں اضافہ ہوتا ہے۔



4. اپنے خیالات، نظریات اور شناخت کے بارے میں شعور پیدا ہوتا ہے۔





---


(d) How are social and emotional development formed during Infancy, Childhood, or Adolescence? State the role of 'Anganwadi' for the development of primary education. (5+5)


جواب:

سماجی اور جذباتی ترقی:


1. شیرخوارگی میں: بچہ ماں سے جذباتی وابستگی قائم کرتا ہے اور بنیادی اعتماد پیدا ہوتا ہے۔



2. بچپن میں: بچہ سماجی اصول سیکھتا ہے، دوستی قائم کرتا ہے، اور اخلاقی قدریں اپناتا ہے۔



3. بلوغت میں: فرد میں خودمختاری، سماجی رشتے استوار کرنے اور جذباتی توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔




آنگن واڑی کا کردار:


1. آنگن واڑی بچوں کی ابتدائی تعلیم میں مدد فراہم کرتا ہے۔



2. متوازن غذا اور صحت کی سہولیات مہیا کرتا ہے۔



3. کھیل اور سیکھنے کے ذریعے بچوں کی ذہنی اور سماجی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔



4. والدین کو بچوں کی تربیت کے حوالے سے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔



5. غریب بچوں کے لیے تعلیمی مواقع پیدا کرتا ہے۔





---


(e) Describe the main principles of growth and development. (10)


جواب:


1. ترقی ایک مسلسل عمل ہے: انسان کی نشوونما اور ترقی پیدائش سے لے کر پوری زندگی تک جاری رہتی ہے۔



2. نشوونما کا عمومی سے مخصوص کی طرف بڑھنا: پہلے بچہ بڑے عضلات کو قابو کرنا سیکھتا ہے، پھر مخصوص حرکات آتی ہیں۔



3. انفرادی اختلافات: ہر بچہ اپنی رفتار سے ترقی کرتا ہے، کوئی جلدی اور کوئی دیر سے بڑھتا ہے۔



4. ترقی یکساں رفتار سے نہیں ہوتی: کچھ مراحل میں نشوونما تیز ہوتی ہے، جیسے بچپن اور بلوغت۔



5. ماحولیاتی اور وراثتی اثرات: ترقی میں جینیاتی خصوصیات اور ماحول دونوں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔



6. ہر پہلو ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتا ہے: جسمانی، ذہنی، سماجی اور جذباتی ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔



7. ترقی ترتیب وار ہوتی ہے: بچہ پہلے سر کو سنبھالنا سیکھتا ہے، پھر بیٹھنا اور آخر میں چلنا سیکھتا ہے۔



8. حسی اور حرکی ترقی: بچہ پہلے موٹر اسکلز (Motor Skills) کو ترقی دیتا ہے، پھر ذہنی اور سماجی مہارتیں آتی ہیں۔



9. تعلیم اور سیکھنے کا کردار: ترقی میں تعلیمی مواقع اہم کردار ادا کرتے ہیں۔



10. بلوغت کے بعد ترقی کا سست ہونا: بچپن اور بلوغت میں ترقی تیز ہوتی ہے لیکن جوانی کے بعد سست ہوجاتی ہے۔





---


(f) Explain how the principles of growth and development apply to childhood education. (10)


جواب:


1. بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں ان کی عمر اور نشوونما کے مطابق ترتیب دی جاتی ہیں۔



2. ابتدائی تعلیم میں کھیل اور عملی سرگرمیاں شامل کی جاتی ہیں تاکہ سیکھنے کا عمل آسان ہو۔



3. سیکھنے کا عمل آہستہ آہستہ پیچیدہ ہوتا جاتا ہے، یعنی آسان سے مشکل کی طرف بڑھتا ہے۔



4. تعلیم میں فرد کی انفرادی صلاحیتوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔



5. بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔



6. جذباتی اور سماجی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی ماحول بنایا جاتا ہے۔



7. موٹر اسکلز کی ترقی کے لیے جسمانی سرگرمیاں فراہم کی جاتی ہیں۔



8. زبان اور مواصلاتی مہارتوں کی ترقی پر زور دیا جاتا ہے۔



9. بچے کی نفسیاتی ضروریات کو سمجھ کر تدریسی طریقے اپنائے جاتے ہیں۔



10. بچوں میں خود اعتمادی بڑھانے کے لیے مثبت حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔


(g) Discuss the various social factors that influence human development. How do these factors interact with each other to shape an individual's growth? (5+5)


جواب:

انسانی ترقی پر اثر انداز ہونے والے سماجی عوامل:


1. خاندانی ماحول: والدین کی تربیت، رویہ اور گھر کا ماحول بچے کی نشوونما پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔



2. تعلیم: اچھی تعلیم ذہنی، جذباتی اور سماجی ترقی میں مدد دیتی ہے۔



3. معاشی حیثیت: مالی استحکام بچے کو بہتر مواقع فراہم کرتا ہے، جبکہ غربت محدود وسائل کا سبب بنتی ہے۔



4. ثقافت اور روایات: ایک فرد کی اقدار، عقائد اور رویے سماجی ثقافت سے متاثر ہوتے ہیں۔



5. دوستی اور سماجی تعلقات: دوست اور ہم عمر ساتھی فرد کے سماجی رویے کو تشکیل دیتے ہیں۔




یہ عوامل فرد کی نشوونما کو کیسے تشکیل دیتے ہیں؟


1. خاندانی اثرات شخصیت کی بنیاد رکھتے ہیں۔



2. تعلیمی مواقع فرد کی ذہنی اور پیشہ ورانہ ترقی میں مدد دیتے ہیں۔



3. معاشی حیثیت فرد کی زندگی کے معیار اور مواقع کو متاثر کرتی ہے۔



4. ثقافتی پس منظر فرد کے اخلاقی اور سماجی رویے کو متعین کرتا ہے۔



5. دوست اور سماجی تعلقات خود اعتمادی اور سماجی مہارتوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔





---


(h) Examine the significance of environmental factors in the development of children. How do these factors contribute to physical and cognitive growth? (5+5)


جواب:

بچوں کی ترقی میں ماحولیاتی عوامل کی اہمیت:


1. گھریلو ماحول: گھر کا مثبت ماحول بچے کی جذباتی اور ذہنی ترقی کو فروغ دیتا ہے۔



2. تعلیمی ماحول: اچھی تعلیمی سہولیات سیکھنے اور علمی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔



3. ماحولیاتی صفائی: صحت مند ماحول جسمانی ترقی پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔



4. خوراک اور غذائیت: متوازن غذا بچے کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔



5. سماجی تعلقات: مثبت سماجی تعلقات بچے کے جذباتی استحکام میں معاون ہوتے ہیں۔




یہ عوامل جسمانی اور ذہنی ترقی میں کیسے مدد دیتے ہیں؟


1. صحت مند خوراک اور جسمانی سرگرمیاں بہتر نشوونما میں مدد دیتی ہیں۔



2. معیاری تعلیمی ماحول بچے کی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔



3. سماجی اور جذباتی معاونت خود اعتمادی کو فروغ دیتی ہے۔



4. کھیل اور تخلیقی سرگرمیاں علمی ترقی کو تقویت دیتی ہیں۔



5. مثبت ماحول ذہنی دباؤ کو کم کرکے بہتر سیکھنے میں مدد دیتا ہے۔





---


(i) Define heredity. Explain how it influences the physical and psychological traits of an individual. (2+8)


جواب:

وراثت کی تعریف:

وراثت (Heredity) وہ حیاتیاتی عمل ہے جس کے ذریعے والدین کی خصوصیات جینز کے ذریعے اولاد میں منتقل ہوتی ہیں۔


وراثت کے جسمانی اور نفسیاتی اثرات:


1. جسمانی خصوصیات: قد، رنگت، بالوں کی ساخت اور آنکھوں کا رنگ وراثتی عوامل سے متاثر ہوتے ہیں۔



2. صحت: بعض بیماریوں جیسے شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کا تعلق جینیاتی خصوصیات سے ہوتا ہے۔



3. ذہانت: ذہنی صلاحیت اور سیکھنے کی استعداد وراثتی اور ماحولیاتی عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔



4. شخصیت: مزاج، رویے اور جذباتی رجحانات جزوی طور پر وراثتی عوامل پر منحصر ہوتے ہیں۔



5. صلاحیتیں: موسیقی، فنون لطیفہ یا کھیلوں میں مہارت بعض اوقات موروثی ہوتی ہے۔



6. نفسیاتی عوارض: ذہنی امراض جیسے ڈپریشن اور شیزوفرینیا کا تعلق بعض اوقات وراثتی عوامل سے ہوتا ہے۔





---


(j) Differentiate between nature and nurture. How do they interact to influence human behavior? (6+4)

جواب:


فطرت (Nature) اور پرورش (Nurture) میں فرق:

فطرت (Nature) سے مراد وہ تمام خصوصیات ہیں جو ایک فرد کو جینیاتی طور پر اپنے والدین سے وراثت میں ملتی ہیں۔ یہ خصوصیات پیدائشی طور پر موجود ہوتی ہیں اور عام طور پر جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جیسے کہ قد، آنکھوں کا رنگ، ذہانت کی بنیادی سطح، اور بعض بیماریوں کا رجحان۔


پرورش (Nurture) ان تمام ماحولیاتی عوامل پر مشتمل ہے جو ایک فرد کی نشوونما میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں گھریلو ماحول، تعلیم، ثقافتی پس منظر، سماجی تعلقات، اور ذاتی تجربات شامل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک بچہ جو علمی طور پر سازگار ماحول میں پرورش پاتا ہے، اس کی ذہانت بہتر ہو سکتی ہے، چاہے وہ جینیاتی طور پر اوسط ذہانت کا حامل ہی کیوں نہ ہو۔


یہ کس طرح انسانی رویے پر اثر انداز ہوتے ہیں؟

فطرت اور پرورش ایک دوسرے کے ساتھ مل کر انسانی رویے کو تشکیل دیتے ہیں۔ جینیاتی عوامل کسی فرد کی صلاحیتوں اور رجحانات کا تعین کرتے ہیں، لیکن ان صلاحیتوں کو نکھارنے یا محدود کرنے میں ماحول کا اہم کردار ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کسی بچے میں موسیقی کی صلاحیت پیدائشی طور پر موجود ہو (Nature)، لیکن اسے مناسب تربیت اور مواقع نہ ملیں (Nurture)، تو وہ اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ترقی نہیں دے پائے گا۔ اس طرح، انسانی شخصیت اور رویے کی تشکیل میں فطرت اور پرورش دونوں یکساں طور پر اہم ہیں۔




(k) Evaluate the importance of social development in early childhood and education. How do peer interaction and classroom activities influence social skills at this stage? (4+3+3)


جواب:

ابتدائی بچپن اور تعلیم میں سماجی ترقی کی اہمیت:


1. بچہ بنیادی سماجی اصول سیکھتا ہے، جیسے اشتراک اور میل جول۔



2. دوسروں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی مہارت پیدا ہوتی ہے۔



3. خود اعتمادی اور خود اظہار کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔



4. بچہ گروہی سرگرمیوں میں حصہ لینا سیکھتا ہے، جو مستقبل میں کامیابی میں مدد دیتا ہے۔




ہم عمر ساتھیوں کے ساتھ میل جول کے اثرات:


1. بچے ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں اور سماجی مہارتیں اپناتے ہیں۔



2. گروپ میں کام کرنے کی عادت پیدا ہوتی ہے۔



3. ایک دوسرے کے خیالات کو سمجھنے اور برداشت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔




کلاس روم کی سرگرمیوں کے اثرات:


1. گروپ پروجیکٹس اور مباحثے بچوں کی سماجی اور علمی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔



2. اساتذہ کی رہنمائی بچوں میں اخلاقی اقدار کو پروان چڑھاتی ہے۔



3. عملی سرگرمیاں جیسے ڈرامہ اور کھیل، سماجی اور جذباتی اظہار میں مدد دیتی ہیں۔



یہ تمام جوابات جامع اور وضاحتی ہیں، اگر آپ مزید تفصیلات چاہتے ہیں تو بتائیں!


(2). 5 Marks


(a) What is the relationship between growth and development?


نشوونما اور ارتقاء کے درمیان تعلق

نشوونما (Growth) جسمانی تبدیلیوں جیسے قد، وزن اور حجم میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے، جبکہ ارتقاء (Development) جسمانی، ذہنی، جذباتی اور سماجی صلاحیتوں کی مجموعی ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔ نشوونما مقداری (Quantitative) تبدیلی ہے، جبکہ ارتقاء معیاری (Qualitative) تبدیلی ہے۔ نشوونما محدود ہوتی ہے، لیکن ارتقاء سیکھنے اور تجربات کے ساتھ پوری زندگی جاری رہتا ہے۔


(b) State the developmental characteristics of childhood.


بچپن کی ترقیاتی خصوصیات


1. جسمانی نشوونما – بچے کے قد، وزن اور جسمانی حرکات میں ترقی ہوتی ہے۔



2. ذہنی نشوونما – سیکھنے، تجسس، مشاہدہ اور یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔



3. جذباتی نشوونما – خوشی، غصہ، خوف اور پیار جیسے بنیادی جذبات ظاہر ہوتے ہیں۔



4. سماجی نشوونما – دوسروں کے ساتھ تعلقات، میل جول اور گروپ میں کام کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے۔


(c) Educational Implication of Growth and Development

تعلیم میں نشوونما اور ارتقاء کے اصولوں کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ بچوں کی مناسب ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔


1. عمر کے مطابق تدریس – اساتذہ کو طلبہ کی ذہنی اور جسمانی سطح کے مطابق تدریسی مواد تیار کرنا چاہیے۔



2. سیکھنے کی رفتار – ہر طالب علم کی سیکھنے کی رفتار مختلف ہوتی ہے، لہٰذا تدریس کو لچکدار بنایا جانا چاہیے۔



3. دلچسپی اور ضروریات – تعلیمی نصاب میں طلبہ کی نفسیاتی اور جذباتی ضروریات کو شامل کرنا چاہیے۔



4. کھیل اور عملی سرگرمیاں – نشوونما میں کھیل اور تخلیقی سرگرمیوں کا اہم کردار ہوتا ہے، جو سیکھنے کے عمل کو مؤثر بناتے ہیں۔




(d) Key Characteristics of Emotional Development During Infancy


1. بنیادی جذبات کی پہچان – شیر خوار بچے خوشی، خوف، اور غصے جیسے بنیادی جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔



2. ماں سے وابستگی – ماں یا دیکھ بھال کرنے والے سے گہرا تعلق پیدا ہوتا ہے، جو تحفظ کا احساس دلاتا ہے۔



3. غیر مانوس چہروں پر ردعمل – بچہ اجنبی افراد سے گھبراتا ہے اور اپنوں کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے۔



4. جذباتی اظہار کے طریقے – رونے، ہنسنے اور آوازیں نکالنے کے ذریعے اپنی ضروریات کا اظہار کرتا ہے۔




(e) Physical and Emotional Changes During Adolescence


1. جسمانی تبدیلیاں – قد میں اضافہ، وزن میں تبدیلی، آواز میں بھاری پن، جنسی خصوصیات کی ترقی، اور ہارمونی تبدیلیاں۔



2. جذباتی تبدیلیاں – موڈ میں اتار چڑھاؤ، خود اعتمادی میں کمی یا زیادتی، خود شناسی میں اضافہ، اور جذباتی حساسیت میں اضافہ۔



3. آزاد خیالی – خود مختاری اور ذاتی فیصلے لینے کی خواہش بڑھتی ہے۔



4. سماجی تعلقات میں تبدیلی – دوستوں اور ساتھیوں کے ساتھ تعلقات میں اضافہ، والدین سے جذباتی فاصلے کا رجحان۔




(f) Cognitive and Social Development During Early Childhood


1. علمی نشوونما – مشاہدے اور تجسس میں اضافہ، زبان کی ترقی، مسائل حل کرنے کی ابتدائی مہارتیں، اور تخیلاتی سوچ۔



2. یادداشت اور توجہ – بچوں میں یادداشت بہتر ہوتی ہے اور وہ طویل عرصے تک کسی چیز پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔



3. سماجی نشوونما – دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے کی رغبت، اشتراک اور تعاون کی صلاحیت، اور اخلاقی اقدار کی ابتدائی تفہیم۔



4. تقلید اور رول ماڈلنگ – بچے بڑوں کی نقل کرتے ہیں اور رویوں کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔




(g) Importance of Mental (Cognitive) Development During Adolescence


1. منطقی اور تنقیدی سوچ – اس عمر میں نوجوانوں میں تجزیاتی صلاحیتیں اور تنقیدی سوچ کی مہارتیں بہتر ہوتی ہیں۔



2. فیصلہ سازی کی صلاحیت – دماغی ترقی کی وجہ سے خود مختار فیصلے لینے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔



3. تخلیقی سوچ – نوجوانوں میں اختراعی خیالات اور نئی چیزوں کو سیکھنے کا شوق بڑھتا ہے۔



4. تعلیمی کارکردگی – علمی نشوونما کی وجہ سے سیکھنے کی رفتار اور تعلیمی دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔




(i) Integration of Physical, Mental, Emotional, and Social Development in Primary Education

ابتدائی تعلیمی نظام میں بچے کی جسمانی، ذہنی، جذباتی، اور سماجی نشوونما کو یکجا کرنا ضروری ہے تاکہ مجموعی ترقی ممکن ہو۔


1. کھیل کود اور سرگرمیاں – جسمانی نشوونما کے لیے کھیلوں کو نصاب میں شامل کرنا ضروری ہے۔



2. تخلیقی اور ذہنی نشوونما – پزل، کہانیاں، اور تحقیقی سرگرمیاں ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بناتی ہیں۔



3. جذباتی ترقی – بچوں کی جذباتی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ہمدردی، صبر، اور برداشت کی تربیت دی جانی چاہیے۔



4. سماجی ہم آہنگی – گروپ سرگرمیاں، اشتراک، اور باہمی تعاون بچوں کو بہتر سماجی رویے سکھاتے ہیں، جیسے گروپ میں کام کرنا اور دوسروں کا احترام کرنا۔




مثال:

اگر ایک اسکول میں بچوں کو گروپ پراجیکٹس، کھیل، اور کہانی سنانے جیسی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے تو وہ جسمانی طور پر صحت مند، ذہنی طور پر تیز، جذباتی طور پر مستحکم، اور سماجی طور پر بہتر بن سکتے ہیں۔


Education, ( Group -D : Unit -1)


1. Mention the differences between Brahmanic and Buddhist System of Education.


جواب: برہمنک اور بدھ متی تعلیمی نظام میں درج ذیل فرق تھے:


1. نظامِ تعلیم: برہمنک تعلیم گورکل میں دی جاتی تھی، جب کہ بدھ متی تعلیم خانقاہوں میں دی جاتی تھی۔



2. طلبہ کی رسائی: برہمنک تعلیم صرف برہمنوں اور اعلیٰ ذاتوں تک محدود تھی، جبکہ بدھ متی تعلیم سبھی ذاتوں اور طبقات کے لیے کھلی تھی۔



3. نصاب: برہمنک تعلیم میں وید، اپنشد اور سنسکرت ادب پر زور تھا، جب کہ بدھ متی تعلیم میں مذہبی، اخلاقی اور عملی تعلیم شامل تھی۔



4. تدریسی طریقہ: برہمنک تعلیم زبانی روایت پر مبنی تھی، جب کہ بدھ متی تعلیم میں مکالمہ، منطق اور تحریری طریقوں پر زور دیا جاتا تھا۔



5. مقصد: برہمنک تعلیم کا مقصد روحانی ترقی اور ویدک رسوم کی پیروی تھا، جب کہ بدھ متی تعلیم کا مقصد نروان (موکش) اور سادہ طرزِ زندگی اپنانا تھا۔




2. Mention the important features of Buddhist education.


جواب: بدھ متی تعلیمی نظام کی اہم خصوصیات درج ذیل تھیں:


1. خانقاہی نظام: تعلیم بدھ خانقاہوں میں دی جاتی تھی، جہاں بھکشو اور دیگر طلبہ رہ کر تعلیم حاصل کرتے تھے۔



2. مساوات پر مبنی تعلیم: بدھ متی تعلیم تمام ذاتوں اور طبقات کے لیے کھلی تھی، اس میں کسی بھی مذہب یا طبقے کے طلبہ شامل ہو سکتے تھے۔



3. اخلاقی اور مذہبی تعلیم: تعلیم کا بنیادی مقصد سادگی، سچائی، عدم تشدد اور نروان حاصل کرنا تھا۔



4. منطقی اور سائنسی تعلیم: منطق، فلسفہ، طب، ریاضی، دھرم شاستر اور ویاکرن (گرامر) پر زور دیا جاتا تھا۔



5. تدریسی طریقہ: مکالمہ، سوال و جواب، عملی تجربات اور تحریری طریقے تعلیم میں استعمال کیے جاتے تھے۔




3. In the medieval period, what was the curriculum, method of teaching, and medium of instruction in Madarsa?


جواب:


1. نصاب: قرون وسطیٰ میں مدرسوں میں تعلیم کا نصاب قرآن، حدیث، فقہ، فلسفہ، ریاضی، فلکیات، طب، تاریخ، ادب اور شاعری پر مشتمل تھا۔



2. تدریسی طریقہ: تعلیم زیادہ تر استاد اور شاگرد کے درمیان زبانی مکالمے اور سوال و جواب پر مبنی ہوتی تھی، اور کتابوں کا محدود استعمال کیا جاتا تھا۔



3. تعلیم کا ذریعہ: تعلیم کی زبان بنیادی طور پر عربی اور فارسی تھی، جب کہ بعض علاقوں میں مقامی زبانوں جیسے سنسکرت اور ہندی کا بھی استعمال ہوتا تھا۔



4. مدارس کی اقسام: شاہی سرپرستی میں بڑے مدارس قائم کیے گئے، جیسے دہلی اور لکھنؤ میں مشہور تعلیمی مراکز تھے۔



5. تعلیم کا مقصد: مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ انتظامی اور عدالتی امور کے ماہر افراد تیار کرنا تھا۔




4. State the recommendations of the Sargent Plan regarding secondary education.


جواب: سرجنٹ پلان (1944) نے ہندوستان میں ثانوی تعلیم کے فروغ کے لیے درج ذیل سفارشات پیش کیں:


1. ثانوی تعلیم کا ڈھانچہ: پانچ سالہ جونیئر ہائی اسکول اور چھ سالہ سینئر ہائی اسکول قائم کیے جائیں۔



2. لازمی اور مفت تعلیم: 11 سال تک کی تعلیم ہر بچے کے لیے لازمی اور مفت ہونی چاہیے۔



3. فنی اور تکنیکی تعلیم: صنعتی ترقی کے پیشِ نظر پیشہ ورانہ اور فنی تعلیم کو فروغ دینا ضروری تھا۔



4. لڑکیوں کی تعلیم: خواتین کی تعلیم کو بڑھاوا دینے کے لیے الگ تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔



5. اساتذہ کی تربیت: اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت کو بہتر بنانے کے لیے خصوصی ادارے قائم کیے جائیں۔




5. Mention the important recommendations of Wood's Despatch, 1854.


جواب: وڈ ڈسپیچ (1854) کو "ہندوستان میں جدید تعلیم کی بنیاد" کہا جاتا ہے۔ اس کی اہم سفارشات درج ذیل تھیں:


1. تعلیم کے تین درجے: پرائمری، سیکنڈری اور اعلیٰ تعلیم کے تین درجے متعین کیے گئے۔



2. انگریزی اور مقامی زبانیں: انگریزی کے ساتھ مقامی زبانوں میں بھی تعلیم فراہم کرنے کی سفارش کی گئی۔



3. خواتین کی تعلیم: پہلی بار خواتین کی تعلیم پر زور دیا گیا۔



4. نجی اداروں کی حوصلہ افزائی: نجی اسکولوں اور کالجوں کو سرکاری امداد دی گئی۔



5. تکنیکی اور سائنسی تعلیم: عملی اور سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے نئے تعلیمی ادارے قائم کرنے کی تجویز دی گئی۔




6. Explain the key features of the Curzon Educational Policy of 1904. How did it aim to reform the existing education system in British India?


جواب:


1. تعلیمی معیار کی بہتری: تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط اور تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے اقدامات کیے گئے۔



2. یونیورسٹیوں میں اصلاحات: یونیورسٹی کمیشن قائم کیا گیا اور امتحانات کے سخت اصول متعین کیے گئے۔



3. پرائمری اور سیکنڈری تعلیم: پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے مالی امداد فراہم کی گئی۔



4. اساتذہ کی تربیت: معیاری اساتذہ کی تیاری کے لیے تربیتی ادارے قائم کیے گئے۔



5. برطانوی کنٹرول میں اضافہ: تعلیمی اداروں پر حکومت کا کنٹرول بڑھایا گیا تاکہ انگریزی حکومت کے مفادات کو محفوظ رکھا جا سکے۔




7. Discuss the main objectives of the National Education Movement initiated in 1905.


جواب: 1905 میں قومی تعلیمی تحریک کے درج ذیل بنیادی مقاصد تھے:


1. برطانوی تعلیمی نظام کا متبادل: انگریزی حکومتی کنٹرول سے آزاد قومی تعلیمی ادارے قائم کرنا۔



2. تکنیکی اور فنی تعلیم: سائنسی، صنعتی اور فنی تعلیم کو فروغ دینا۔



3. مادری زبان میں تعلیم: قومی اور علاقائی زبانوں میں تعلیم دینے پر زور دینا۔



4. حب الوطنی کا فروغ: طلبہ میں قومی یکجہتی اور خودمختاری کا جذبہ پیدا کرنا۔



5. ہندوستانی ثقافت کی بحالی: تعلیمی نصاب میں ہندوستانی ثقافت، تاریخ اور ادب کو شامل کرنا۔




8. Explain the reason behind the introduction of the Charter Act of 1813.


جواب: چارٹر ایکٹ 1813 کے نفاذ کی وجوہات درج ذیل تھیں:


1. مشنری سرگرمیوں کی اجازت: اس ایکٹ کے ذریعے عیسائی مشنریوں کو ہندوستان میں تبلیغ اور تعلیم کی اجازت دی گئی۔



2. تعلیم کے لیے سرکاری امداد: برطانوی حکومت نے پہلی بار تعلیم کے فروغ کے لیے سالانہ 1 لاکھ روپے مختص کیے۔



3. مغربی تعلیم کا فروغ: انگریزی زبان اور مغربی تعلیم کو متعارف کرانے کی کوشش کی گئی۔



4. مقامی زبانوں میں تعلیم: روایتی تعلیم کو برقرار رکھنے کے لیے مقامی زبانوں میں بھی تعلیم فراہم کرنے کی تجویز دی گئی۔



5. برطانوی مفادات کا تحفظ: ہندوستانیوں کو مغربی تعلیم دے کر برطانوی حکمرانی کو مستحکم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔




9. Examine the role of the Charter Act of 1813 in the promotion of education in India.


جواب: چارٹر ایکٹ 1813 نے ہندوستان میں تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا:


1. حکومت نے پہلی بار تعلیمی ترقی کے لیے بجٹ مختص کیا۔



2. مشنری اسکولوں کو قائم کرنے کی اجازت دی گئی۔



3. انگریزی اور سائنسی تعلیم کو فروغ دیا گیا۔



4. مقامی زبانوں میں تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا۔



5. جدید تعلیمی نظام کی بنیاد رکھی گئی، جو بعد میں برطانوی حکمرانی کے تحت فروغ پایا۔


Education, Group -D Unit -2

For 5 marks:


1. Analyze the significance of Raja Ram Mohan Roy's contribution to women's education.


راجا رام موہن رائے نے خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے ستی پر تھا کے خلاف تحریک چلائی اور خواتین کو تعلیم دینے پر زور دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ تعلیم یافتہ خواتین معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ انہوں نے اسکول قائم کیے اور انگریزی، سائنس اور جدید تعلیم کے فروغ کے لیے کام کیا۔ ان کی کوششوں کی بدولت خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملے اور سماج میں ان کے حقوق کو تسلیم کیا جانے لگا۔


2. Discuss the role of Ishwar Chandra Vidyasagar in promoting women's education in 19th-century India.


ایشور چندر ودیاساگر نے انیسویں صدی میں خواتین کی تعلیم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے بیواؤں کی دوبارہ شادی کے حق میں آواز اٹھائی اور خواتین کی تعلیم کو عام کرنے کے لیے اسکول قائم کیے۔ انہوں نے حکومت کو قائل کیا کہ لڑکیوں کے لیے الگ تعلیمی ادارے بنائے جائیں۔ ان کی کوششوں سے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع ملے اور معاشرے میں ان کا مقام بہتر ہوا۔



---


3. Analyze the contribution of Vidyasagar to the reform of the Bengali language and literature.


ایشور چندر ودیاساگر نے بنگالی زبان اور ادب میں اصلاحات کیں۔ انہوں نے بنگالی رسم الخط کو سادہ اور قابل فہم بنایا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسے آسانی سے پڑھ اور لکھ سکیں۔ انہوں نے کئی تعلیمی کتابیں تصنیف کیں اور بنگالی ادب کو عام لوگوں کے لیے قابل فہم بنایا۔ ان کی کاوشوں نے بنگالی زبان کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا اور تعلیم کو عوام تک پہنچایا۔

4. Examine Begum Rokeya's vision for women's education and her strategies for achieving it.


بیگم روکیہ خواتین کی تعلیم کو سماجی ترقی کے لیے ضروری سمجھتی تھیں۔ انہوں نے "سخینہ نر" جیسے مضامین کے ذریعے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے 1911 میں "سلطانہ کا خواب" لکھا، جس میں خواتین کے ایک مثالی معاشرے کی تصویر کشی کی گئی۔ انہوں نے 1911 میں "سخینہ میموریل گرلز اسکول" قائم کیا، جہاں مسلم لڑکیوں کو تعلیم دی جاتی تھی۔ ان کی کوششوں سے مسلم خواتین میں تعلیمی بیداری آئی۔

5. Evaluate Begum Rokeya's literary works and their influence on promoting women's education and empowerment.


بیگم روکیہ کی ادبی تخلیقات نے خواتین کی تعلیم اور خود مختاری کو فروغ دیا۔ ان کی تصنیف "سلطانہ کا خواب" میں خواتین کے ایک ترقی یافتہ معاشرے کا تصور پیش کیا گیا۔ ان کے مضامین اور تقاریر میں خواتین کی تعلیم پر زور دیا گیا۔ انہوں نے سماجی برائیوں کے خلاف آواز اٹھائی اور خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ ان کی تصانیف نے خواتین میں بیداری پیدا کی اور انہیں اپنے حقوق کے لیے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔


6. Explain in brief how Savitribai Phule contributed to the upliftment of women through education in the 19th century.


ساوتری بائی پھلے نے انیسویں صدی میں خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے 1848 میں ہندوستان کا پہلا گرلز اسکول قائم کیا اور ذات پات کے امتیاز کے خلاف آواز بلند کی۔ انہوں نے خواتین کو تعلیم کے ذریعے خود مختار بنانے پر زور دیا اور بیواؤں اور دلت خواتین کی تعلیم کے لیے بھی کام کیا۔ ان کی کوششوں سے خواتین میں تعلیمی بیداری پیدا ہوئی اور انہیں اپنے حقوق حاصل کرنے کا موقع ملا۔








No comments:

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box.

Pol.Sc.2nd.Sem, Unit -1

 Political science 2nd.Sem, Unit-1 Q.1) What do you mean by Law? Explain four sources of Law. جواب: قانون (Law) سے مراد وہ اصول اور ضابطے ہی...